نبوت کے بعد مسلمانوں کی رھبری کے لیے امامت کا سلسلہ شروع کیا گیا
 لہذا مسلمانوں کے اتحاد اور تفرقے سے بچنے کے لیے اماموں کو بھیجا گیا 
لیکن اس بات پر توجہ رکھنی چاہیے کہ مسئلہ امامت مختلف پہلوؤ‍ں کا حامل ہے اور ان میِں سے ہر ایک کو اسلامی معاشرے کے کیلے ہمیشہ حیات بخش کیا جاتا ہے 
امامت کا سلسلہ بارھ اماموں تک ہے 
اس میِں حضرت علی ابن ابی طالب سے آخری امام.امام مھدی زماں پر ختم ہوا  امامت سے مختلف بحث اسلامی حکومت کی ماہیت فرمانروائی کے طریقے اور مسلمانوں کے امور کی کارکردگی کے سلسلے میں جو کہ 
رحلتِ پیغمبر کے وقت سے آج تک چلی آرہی ہے
 پیغمبر کے انتقال کے بعد کس سے احکام لیے جائیں اور فکری و عقیدتی مشکلات میں لوگوں کا ملجا و پناھ گاھ کون ہے 
اور اس سلسلہ میں وہ کس سے رجوع کرین گے کیا امت اصول و فروغ میں ہے پیغمبر نے خود امت کے لیے معصوم کی ذات کو معین کیا ہے قرآن میں خدا نے امام کے لیے چند خصوصیات بیان کی ہیں جو اس کی رہبری کو دوسروں کی رہبری سے ممتاز کرتی ہیں وہ خصوصیات یہ ہیں 
 امام معصوم ہے 
 امام کو خدا نے معین کیا ہے 
اور اس طرح سے رسولِ خدا نے فرمایا ہے کہ میرے بعد بارہ امام ہوں گے
 اسی طرح قیامت تک دین اپنی جگہ قائم ہوگا ہے
وہ سب قریش ہوں گے
ہمارا عقیدہ ہے کہ امامت فقط ظاھری حکومت کا عہدہ میِں نہیں ہے 
بلکہ ایک نہایت بلند روحانی اور معنوی منصب ہے
 امام اسلامی حکومت کی قیادت کے ساتھ ساتھ دین و دنیا کے معاملے میں ہمہ گیرہدایت کا بھی ذمہ دار ہے.
امام لوگوں کی روحانی و فکری راہنمائی کرتا ہے 
اور پیغمبر اسلام کی شریعت کو جملہ تحریقات اور تغیر و تبدل سے محفوظ رکھنا ہے
 امام ان اہداف کو پایہ تکمیل تک پہنچاتا ہے جن 
کیلئے پیغمبر اکرم مبعوث ہوئے تھے
ہمارا عقیدہ ہے کہ 
امامت فقط ظاھری حکومت کا عہدہ نہیں ہے بلکہ ایک نہایت بلند روحانی اور معنوی منصب ہے

امام اسلامی حکومت کی قیادت کے ساتھ ساتھ دین و دنیا کے معاملے میں ہمہ گیرہدایت کا بھی ذمہ دار ہے.
امام لوگوں کی روحانی و فکری راہنمائی کرتا ہے 
اور پیغمبر اسلام کی شریعت کو جملہ تحریقات اور تغیر و تبدل سے محفوظ رکھنا ہے 
امام ان اہداف کو پایہ تکمیل تک پہنچاتا ہے جن کیلئے پیغمبر اکرم مبعوث ہوئے تھے