اور نہ کسی سے ناروا (خراب) سلوک کرتا ہے
کیا عدل الاھی کا تقاضا یہ ہے کے کوئی شخص بُرے کام کرتا ہو وہ بہی جنت مین اور جو اچھے کام کرے وہ بہی جنت ہیں یا پھر دونوں کو جھنم میں ڈال دے
ھرگز نہیں یہ تو ایک عام عاقل انساں بھی قبول نہیں کرے گا
بلکے عدل الاھی کا تقاضا یہ ہیں کہ جو اچھے کام کرے گا اس کو جنت میں بیج دے گا اور برے کام کرے گا وہ جھنم میں ڈال دے گا
ان باتوں کو ثابت کرنے کے لیے کچھ قرآنی آیتیموں کو دلیل کے طور پر پیش کیا گیا ہے.سورے ھود آیت نمبر 117 میں خداوند عالم فرماتے ہیں
کے تیرا رب ایسا بے انصاف نیہں کہ دیھاتون کو ظلم سے برباد کردے اور وہان کے رہنے کام کرتے ہوں
سورے نیساہ آیت نمبر 40 میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے
کہ خدا تو بلکل ذرے برابر بھی ظلم نہیں کرتا ہے
جس کی تھوڑی سی نیکی ھعگی اس کو دبل اجر دے گا
اپنے طرف سے بہت ثواب عطا فرنایے گا
سورے انبیاء کی آیت نمبر 47 میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے
کہ قیامت کے دن ہم اچھے اور بُرے عمل کو تولنے کے لیے انصاف کا ترازوں رکھیں گے
پھر کس پر بھی ظلم نہیں کرنگے جب کے 'رائی' کے دانے جتنا بھی عمل ہوگا تو اُس کو ہھی حاضر کرنگے
اور ہم حساب کرنے کے لیے کافی ہی
ان آیتون سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ اللہ تعالیٰ عادل ہے
اور کسی سے بھی ناانصافی نہیں کرے گا
وہ خُد ہھی عدل اور انصاف کرتا ہے
اور دوسروں کو بھی عدل و انصاف کرے کا حکم دیتا ہے
کہ قیامت کے دن ہم اچھے اور بُرے عمل کو تولنے کے لیے انصاف کا ترازوں رکھیں گے
پھر کس پر بھی ظلم نہیں کرنگے جب کے 'رائی' کے دانے جتنا بھی عمل ہوگا تو اُس کو ہھی حاضر کرنگے
اور ہم حساب کرنے کے لیے کافی ہی
ان آیتون سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ اللہ تعالیٰ عادل ہے
اور کسی سے بھی ناانصافی نہیں کرے گا
وہ خُد ہھی عدل اور انصاف کرتا ہے
اور دوسروں کو بھی عدل و انصاف کرے کا حکم دیتا ہے


2 Comments
Mashallah
ReplyDeleteSubhan allah
ReplyDelete