اس خاص بندے کو نبی کہتے ہیں نبوت کی لغوی معنٰی ہے خبر دینا ہے لہذا جو لوگ نبوت کے عھدے پر فائز ہوتے ہیں اس کو اللہ تعالیٰ غیب اور غیب سے علاوہ مختلف اشیاء کے بارے میں بھی خبر دیتا ہے
انسان کی خلقت کا ھدف اور مقصدئی یہ ہے کہ انسان اپنے عمل کے ذریعے راھِ تکامل کے انتہائی اھم درجے تک پہنچے
کمال کے درجے تک پہچنے کے لیے خدا تعالیٰ نے انسانون کیلیے دو ھادی مقرر کیے ہیں
ایک باطنی ھادی اور دوسرا ظاھری ھادی.باطنی ھادی سے مراد عقلِ انسان ہے ظاھری ھادی سے مراد نبی ہے
یعنی انسان کی ھدایت کے لیے عقلِ انسان کافی نیہں
انسان اس دنیا میں ناواقف مھماں ہے
جو خدا کے رحم و کرم پر اس دنیا میں زندگی گزار رھا ہے
لھذا پیدا کرنے والے کی یہ زمیداری ہے وہ انسان کو اپنے حکموں سے آگاہ کرے مثلاً: دسترخوان پے زھریلا طعام پڑا ہو اور مھمان کو اس کے بارے نیہں بتائے تو مجرم میزبان ہوگا نہ کہ مھمان اسی طرح سے اگر اللہ تعالیٰ انسانوں کو اپنے حکم سے آگاھ نہیں کرتا تو کوتاھی اس کی طرف سے ہوگی نہ کہ انسان کی طرف سے واضح ہونا ہے اتمام حجت پھر کوئی بھی انسان ھلاک ہوجائے تو پیدا کرنےوالے کی کوئی کوتاہی نہیں
لھذا خداوند متعال کے عدل و حکمت کی تقاضا یہ ہے
اسے افرادوں کو بیھجے جن کی ھر خیر و شر (نیکی و بدئ) اصلاح اور فساد کا علم ھو تاکے یہ خود بھی تباھ و برباد نہ ہو دوسروں کی رھنمائی کرے اور تباھی اور بربادی سے بچائیں
صراط مستقیم پر چلائیں
افراد کو انبیاء و مرسلین علیہم السلام کہا جاتا ہے
افراد کو انبیاء و مرسلین علیہم السلام کہا جاتا ہے


0 Comments