امامت کی اہمیت
پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم نے فرمایا ہے
مَن مٰاتَ وَلَم یَعرِف اِمٰامَ زَمٰانِہ مٰاتَ مِیتَتً جٰاھِلِیَّتً
"جو شخص مرجائے اس حال میں کہ اپنے زمانے کے امام کو نہ پہچانتا ہو تو اس کی موت جاھلیت کی موت ہے"
اس حدیث سے استفادہ ہوتا ہے کہ ایمان کی اولین شرط اور انسان کے اعمال کی قبولیت کا سب سے زیادہ اہم معیار امام کی معرفت ہے
البتہ معرفت کے درجات مختلف ہوتے ہیں سب سے پہلا مرحلہ جو کہ توحید کا راستہ ہے اور عبادت کی قبولیت کی شرط ہے وہ آئمہ معصومین کی معرفت اور ان حضرات کی اطاعت کے وجوب کا اعتقاد ہے یعنی ہر انسان کو اس بات کا علم ہونا چاہیئے کہ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے جانشین کون حضرات ہیں اور وہ لوگ جو آنحضرت ص کے بعد مخلوق پر الہی حجت اور مرتبہ عصمت و ولایت کے حامل ہیں وہ کون افراد ہیں پھر ان حضرات کو صاحب اختیار اور اپنے نفس پر اولیٰ بالتصرف جانے اور ان کی صحبت اور حکم کی اطاعت لازم سمجھے
پھر اس کے بعد انسان جتنا اس مرحلے سے آگے بڑے گا اور آئمہ معصومیں علیہ السلام کی نسبت اپنی معرفت میں اضافہ کرے گا اتنا ہی اللہ تعالیٰ سے نزدیک ہوگا اور بلند تورانیت اور کمالات کا حامل ہوجائے گا یہاں تک کہ اہلبیت علیھم السلام کی ولایت کے استکام اور محبت کی شدت کے اثر سے خود ملکوتی نفس کا حامل ہوجائے گا اس کا ارادہ جہاں آفرینش پر نافذ ہوگا نیز کرامات اور عالی مقامات و مراتب کا مالک بن جائیگا
ہم یہ واضح کریں گے کہ ہر دور اور ہر زمانے میں اللہ کے ایک نمائندے کا وجود ضروری ہے
یعنی پیغمبر ص یا ایک امام معصوم زمین پر ہمیشہ ہو تاکہ وہ خدا کے قانون کی حفاظت اور حق کی رہبری و راہنمائی کرسکے،اور اگر کسی وجہ سے انسانوں کی نظر سے اوجھل ہوجائے تو اسکے نمائندے احکام الہی کی تبلیغ اور اسلامی حکومت کی تشکیل کے ذمہ دار ہوتے ہیں
انسانی معاشرے اور تمام کائنات کیلئے پیغمبر یا امام کے وجود کو اسی طرح ضروری سمجھتے ہیں.جسطرح انسانی جسم کیلئے
"دل" کا ہونا ضروری ہوتا ہے
لھذا ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ جسطرح انسان کیلئے " دل" کا ہونا ضروری ہے ہے اسی طرح جہان انسانیت کیلئے امام ع کا ہونا ضروری ہے تاکہ انسانیت اس کے واسطے اور وسیلے سے فیوض و برکات الہیہ کو حاصل کرسکے


0 Comments