![]() |
| MUSA E KAZIM A.S |
امام موسٰی کاظم علیہ السلام
نام۔ امام موسٰی
والدِ گرام. امام جعفر صادق علیہ السلام
والدہ گرامی. حمیدا خاتون
لقبَ۔ کاظم۔ باب الحوائج
کنیت. ابو علی
اولاد امام علی رضا
اولاد امام علی رضا
تاریخ پیدائش 7 صفر المظفر 128 ھجری
جائے پیدائش. مدینی منورہ
(تاریخِ ضرب. 25 رجب 183 ھجری (زھر
تاریخ شہادت. 25 رجب 183 ھجری
جائے شہادت. زندان مین
عمر. 53
روضہ بغداد۔عراق
قاتل ھارون رشید
روضہ بغداد۔عراق
قاتل ھارون رشید
حضرت امام موسیٰ کاظم علیہ السلام
نام موسیٰ علیہ السلام اور لقب کاظم ہے
تاریخ ولادت 7 صفر سن 128 ھجری اور جائے ولادت ابواء ایک علاقہ ہے جو مکی اور مدینے کے درمیان میں واقع ہے
والد گرامی امام جعفر صادق علیہ السلام اور والدہ حمیدہ خاتون سلام اللہ علیہا ہے
امام علیہ السلام والد بزرگوار
کی کی ولادت 20 سال کی عمر میں منصب امامت پر فائز ہوئے
امامت مام علیہ السلام سلسلہ امامت کی ساتوین کڑی ہیں
کچھ لوگ امام علیہ السلام کی امامت کے متعلق اخلاف کرتے ہوئے کہا کے حصرت اسمائیل جو امام علیہ السلام کا بھائی تھا جو امام ہے
حالانکہ اس کا انتقال حضرت امام جعفر صادق علیہ کی زندگی میں ہی ہوگیا
اور کہا امامت کا عہدہ میراث نہیں ہے
بلکہ یہ عھدہ ایک ذاتی کمال سے مربوط ہے
جس طرح نبوت حضرت اسمائیل علیہ السلام سے حضرت اسحاق کی طرف منتقل ہوئی
اور امامت حضرت حسن علیہ السلام سے حضرت امام حسین علیہ السلام کی طرف منتقل ہوئی اسی طرح یہاں بھی منصب امامت امام حعفر صادق علیہ السلام
سے امام موسیٰ کاظم علیہ السلام کی طرف منتقل ہو امامت کا باپ سے بیٹے کی طرف منتقل ہونا ضروری نہیں ہے
امامت اللہ تعالیٰ کا عھدہ ہے جو اولاد ابراھیم علیہ السلام سے ان ھستیوں سے خاص ہے جو ظلم کی غلاظت سے پاک ہے
ھر امام کی زندگی اول تا آخر تک طھارت.پاکیزگی.تقویٰ اور عدل کا نمونہ ہوتی ہے
امام موسیٰ کاظم علیہ السلام کی تمام زندگی ضصفات عالیہ اور کمالیہ جو اعلیٰ نمونہ ہے
امام علیہ السلام ایسی منتخب سلسلے کے فرد ہیں جس کو پروردگار عالم خلق عظیم کا وارث اور اخلاق کے کمال کا نمونہ بنایا ہے
اس سلسلے کے ھر فرد نے اپنے دؤر میں اخلاق محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا مظھرا کیا ہے
علامہ ابن حجر مکی نے لکھا ہے امام علیہ السلام علم و معرفت اور فضل و کمال اپنے والد گرامئ کے جانشین تھے
امام کاظم علیہ السلام سب سے زیادہ عبادت گذار.عالم اور سخی تھے
اھل مدینہ امام کو عبد صالح کہتے تھے
اور امام علیہ السلام کی زندگی کا طویل عرصہ قید میں گذرا
حاکم وقت کوشش میں تھا کہ کسی طرح امام علیہ السلام کو شھید کروایا جائے بہت ہی سخت آفیسر معین کیا لیکن ھر ظالم و جابر آفیسر امام کی تقویٰ اور عبادت دیکھ کر امام علیہ السلام کا عقیدت مند ہو جاتا
بادشاھ کی طرف سے بار بار آفیسر تبدیل ہوتے رہے
حالت قید میں ایک نگران نے امام علیہ السلام کر فرماتے ہوئے سُنا
اے میرے خدا میری تمنا تھی کہ ایسی پرسکون جگھہ ملے جہاں پر تمہاری زیادہ سے زیادہ عبادت انجام دوں الحمد اللہ کہ قید خانے میں یہ موقعہ حاصل ہوا
آخرکار حاکم وقت نے ایک شقی القلب انسان سندی بن شاھک
کے ذریعے امام علیہ السلام کو 25 رجب المرجب سن 183ھ پر زھر دے کر شھید کروادیا


0 Comments