کعبہ
انَّ اَوَلَ بَیتٍ وُضِحَ للَنَّاسِ للَذِی بِِبَکت مُبَارِکا وَھُدًی للِعالمِینَا
انَّ اَوَلَ بَیتٍ وُضِحَ للَنَّاسِ للَذِی بِِبَکت مُبَارِکا وَھُدًی للِعالمِینَا
ترجمہ: بے شک سب سے پہلے جو گھر بنایا گیا ہے وہ مکہ معظمہ میں لوگوں کیلئے ہے ہو بہت ہی برکت والا ہے اور تمام عالمیں کیلئے ہدایت ہے
بیت اللہ کا مشہور نام کعبہ ہے کعبہ کے معنیٰ شرف اور بلندی کے ہے چوبکہ بیت اللہ بھی مشرف اور بلند ہے اسی لیے اس کو کعبہ کہتے ہیں اس کا دوسرا نام عتیق بھی ہے اس کو عتیق اس کیے کہتے ہیں کہ یہ سب سے زیادہ قدیم ہے
کعبہ دنیا بھر مسلمانوں کی عقیدت کا مرکز ہے اہل اسلام کیلئے دنیا میں کعبہ عرش الہی کا مرکز ہے اللہ تعالیٰ کی رحمتوں اور برکتوں کا مرکز ہے اور ابتدانے افرینش عالم سے کعبہ اللہ تعالیٰ کا معبد اور خدا پرستی کا مرکز ہے
تمام انبیاء اور رسولوں نے کعبہ اللہ کی زیارت کی اور اس کی سمت اپنی عبادتیں کرتے رہیں ساری روئے زمین پر سب سے پہلے اللہ کی عبادت کیلئے جو جو گھر بنایا وہ کعبہ ہی ہے
اللّٰہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا
کہ بے شک سب سے پہلا گھر جو اللہ کی عبادت کے واسطے لوگوں کیلئے بنایا گیا گیا وہ کعبہ ہے
تمام جہانوں کیلئے برکت اور ھدایت ہے
جب حضرت آدم جنت سے زمین پر تشریف لائے تو ان کوفرشتوں کی آوازین اور ان کی تسبیحات سنائی دیتی تہیں
اللّٰہ تعالٰی نے ارشاد فرمایا
اے آدم میں نے (نیت) گھر
کعبت اللہ زمیں پر اتارہ ہے اس کے گرد اسی طرح طواف کیا جائے گا جس طرح میرے عرش کے گرد طواف کیا جاتاہے
پھر حضرت آدم نے تعمیر میں گچھ اضافہ کیا
آپ بھی اس کا طواف کرتے اور اسی سمت پڑھتے اور پھر آدم کے بیٹے شیث نے مٹی اور پتھروں سے اس کی مرمت کی
پھر نوح تک یہ تعمیر قائم رہی اور طوفانِ.نوح کے وقت وہ عمارت آسمان پر اٹھالی گئی اور کعبۃ اللہ کی جگہ اونچے ٹیلے کی طرح رہ گئی مگر لوگ برابر برکت کیلئے یہاں آتے اور آکر دعائیں مانگتے تھے
حضرت ابراھیم نے کعبے کو تعمیر کی تواس کی بلندی میں اس طول نو (9)ہاتھ تھا زمیں اس کا طول تیس (30) ہاتھ اور عرض بائیس(22)ہاتھ تھا اس کا دروازہ زمین سے ملا ہوا تھا جس کواڑ وغیرہ نہ تھا
دنیا میں اس سے افصل کوئی عمارت نہیں ہے کیونکہ بنانے کا حکم دینے والا اللہ تعالیٰ ہے حکم لانے والا جبرائیل اور تعمیر کرنے والے حضرت ابراھیم اور مددگار اسماعیل تھا
حضرت ابراھیم کے بعد کئی مرتبہ اس کی تعمیر و مرمت کی گئی
بارھویں مرتبہ اس کو قریش نے تعمیر کیا جس میں حجر اسود رسول پاک ص نے اپنے مبارک ہاتھوں سے نصب کیا تیرھویں دفعہ عبداللہ ابن زبیر نے حکم رسول کے مطابق مقام اسمائیل کو کعبہ میں شامل کرکے تعمیر کیا کیوں کہ رسول پاک ص اکثر فرمایا کرتے تھے کہ اے عائشہ اگر تیری قوم تازہ مسلماں نہ ہوئی ہوتی تو کعبے کو اصل مقام پر بنادیتا
عبداللہ ابن زبیر کے بعد حجاج بن یوسف نے قریش کے طریقے پر کعبہ کو دوبارہ تعمیر کروایا اور آج تک اسی مقام پر واقع ہے kaaba
اور حجرِ اسماعیل کا علاقہ اسی لئے طواف میں شامل کیا گیا ہے
کہ یہ بھی کعبہ کا حصہ ہے جو مومنین یہ سعادت لینا چاہتے ہیں کہ انہیں کعبہ کے اندر نماز پڑھنے کا موقعہ مل جائے انہیں چاہیے کہ مقام اسماعیل میں نماز پڑھیں اس وقت خانہ کعبہ کی لمبائی ساڑھے چھبیس 26 ہاتھ چوڑائی ساڑھے بائیس 22
ہاتھ اور بلندی 54 فٹ 9 انچ ہے
اس پر ایک ہزار گز کپڑے کا غلاف چڑھتا ہے کعبہ پر پہلا غلاف حضرت ہاجرہ نے اپنی سیاہ چادر کا چڑھایا تھا
آج تک بی بی کی سنت پر عمل کرتے ہوئے سیاہ غلاف ہی چڑھایا جاتا ہے


0 Comments