غدیر
واقعہ غدیر ایسا واقعہ ہے جس نت نے تمام مثبت اور منفی نظریات کے مقابل پوری اسلامی تاریخ پر گہرا اثر ڈالا ہے
اور اپنے اندر سمیٹ لیا اور اسلامی سماج کو بھی متاثر کیا لہذا ہم اس واقعے سے سرسری طور پر گذر سکتے اور نہ ہی اسکو اپنے زاویہ سے دکھہ سکتے جو صرف اپنے مذہبی عناصر کے اندر محدود ہوا اور تاریخ سے سے اسکا کوئی ربطہ نہ ہو بلکہ واقعہ غدیر کا اسلامی تاریخ کے جزء کے لحاظ سے مطالعہ کرنا چاہئے
جب ہم غدیر کے متلیق مطالعہ کرتے ہیں تو روز غدیر پیغمبر اسلام کی معروف جملہ
من کنت مولا فھذا علی مولا
یعنی.جس جس کا میں مولا ہوں اس اس کا یہ علی مولا ہے
اس حدیث کے مطلق اتنی کترت سے روایات نظر آئی ہیں
جیسا کہ صاحب غدیر اپنی دقیق علمی تحقیق کے اندر فرماتے ہیں آنحضرت ص کے اصحاب میں سے ایک سوء دس صحابیوں نے اس حدیث کو مختلف طریقوں روایت کیا ہے
نیز تابعیں کی ایک بڑی جماعت نے بھی اس روایت کو نقل کیا ہے
لہذا علمی زاویہ سے حدیث کی سند میں شک کی کوئی گنجائش نہیں رہ جاتی
پروردگار عالم قرآن مجید میں فرمایا ہے
یا ایھا الرسول بلغ ما انزل الیک من ربک فان لم تفعل فما بلغت رسالتہ
اے رسول جو آپ کو پرقردگار کی طرف سے نازل ہوچکا ہے اسے پہنچا دیجئے اور اگر آپ نے ایسا نہ کیا تو گویا کوئی کار رسالت انجام نہ دیا
سورہ مائدہ ۷۶
اور دوسرے مقام پر فرمایا
الیوم اکملت لکم دینکم اتممت علیکم نعمتی رضیت لکم الاسلام دینا
اج میں نے تمہارے دین کو کامل کردیا اور تم پر اپنی نعمت تمام کردی تمہارے دین سلام سے راضی ہوگیا
مفسرین نے نقل کیا ہے کہ جب پیغمبر ص حجتہ الوداع سے پلٹ رہے تھے اور سورج کی تپیش عروج پر تھی ظہر کا وقت تھا یہ آیت اس وقت نازل ہوئی
یا ایھا الرسول بلغ ما انزل الیک من ربک
مسلئہ ولایت علی علیہ السلام کا ہے چونک نزدیک ہے آنحضرت دعوت حق کو لبیک کہیں
لہذا امت کو ایسے سرپرست اور ولی کی بغیر نہیں چھوڑا
جاسکتا جو اس کے امور کو منظم کرے اور اسکی قیادت کرے
اور یہ ولی آنحضرت ص کا نفس اور آپ کا بھائی ہے
ایسا انسان جس نے اپنی زندگی کا آغاز آغوش رسول سے کیا
اس کا اخلاق ارادہ اور علم وہی ہے جو نبی اکرم ص کا ہے
اس کا جہاد ایسا ہے کہ جہاں تک کوئی مسلمان نہیں پہنچ سکتا مساوی یا برتر ہونا تو دور کی بات ہے
وان لم تفعل فما بلغت رسالتہ
لوگوں کے درمیان علی علیہ السلام کی ولایت کا اعلان نہ کیا تو رسالت پنغمبر ص کے کئے خطرہ ہے
اگر نبی نے امت کے درمیاں ولایت علی کی تبلیغ نہیں کی تو گویا انھوں نے کار رسالت انجام ہی نہیں دیا


0 Comments