عزاداری 
اھلبیت علیہم السلام سے محبت کا اظھار 
قران مجید اور نبی کریم کی حدیثوں میں اھلبیت علیہم السلام سے محبت ورا دوستی کو ہر مسلمان پر واجب قرار دیا ہے 
محبت کی بھی کچھ تقاضائیں ہیں
سچا محب وہ ہوتا ہے جو محبت کی شرطوں پر عمل کرے 
محبت کی شرطوں  میں سے ایک شرط یہ بھی ہے جس سے محبت کی جائے اس کے غم میں اور خوشئ میں خوشی کا اظھار کرے 
اس کیلئے روایات بیان کی گئی ہیں اھلبیت کی خوشی کر موقعے پر جشن کی محفلیں قائم کی جائیں انھوں کے غم آپ اور ہم بھی غم کا اظھار کریں 
امام علی علیہ السلام سے روایت ہے کے ہمہارے شعیہ ہمہاری خوشئ میں خوش اور غم میں غمگین ہوتے ہیں 
امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا ہمہارے شیعہ ہمہارا جز ہیں اور ہم سے نسبت رکھنے والے مٹی سے پیدا ہوئے ہیں 
اور ان کو ہو چیز خراب لگتی ہے جو ہم کو بُری لگتی ہے اور ان وہ  چیز خوش کرتی ہے جو ہم کو خوش کرتی ہے 
اس کے علاوہ عقلی اور شرعی وظیفہ اس بات کی تقاضا کرتی ہے کہ اھلبیت علیہم السلام کی عزاداری کا دن غم کا اظھار.گریہ و زاری کے ذریعے کرین کھانے پینے اور پھننے کے لحاظ سے ایک غمگین شخص کی طرح کھانا پینا کم کر دے اور یسا لباس پہنے کہ ایک غمگین پہنتا ہے
عزادری انسان میں اندرونی طور پر تبدیلی لاتی ہے اور وہ انسان  اندرونی تبدیلی معاشرے کی تبدیلی کا باعث بنتی ہے 
انسان اھلبیت علیہم السلام کے ارمانوں کو معاشرے میں رائج کرنا چاہتا ہے 
اور دوسرے الفاظ میں یہ کہیں عزاداری اھلبیت کے ارمانوں اور مقصد کی حفاظت کرتی ہے اور اس کو عملی طور پر پیش کرنے کا موقعہ فراھم کرتی ہے 
عزاداری کے حکمتوں میں سے ایک حکمت کا فلسفہ یہ ہے کہ معاشرے کو ایسا بنائیں جس طرح اسلام چاہتا ہے
 اس بات کا کوئی انکار نہیں کرسکتا کہ نئی نسل مجالس اور عزاداری کے ذریعے اھلبیت علیہم السلام کی تعلیمات اور ثقافت سے اگاھ ہوتی ہے 
ہمہاری مجلسین اور عزاداری اپنے مطلب اور مضمون کے لحاظ سےنئی نسل تعلیم تربیت اور ان کو اھلبیت علیہم السلام کے کردار اور گفتار سے واقف کرانے کا بہترین ذریعہ ہے
عزاداری کا ثواب 
عزاداری کے ثواب کے باری میں اھلبیت علیہم السلام سے کافی تعداد میں رواتیں بیان کی ہیں 
جس میں سے کچھ یہ  ہیں 
رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنی لخت جگر بیبی فاطمہ سلام اللہ علیہا سے فرمایا 
اے فاطمہ قیامت کے دن روئیگی  ھر وہ آک جس نے غم حسین میں آنسؤ نہ بھائیں ہو 
مسکرائے گا اور ہنسے گا جو امام کے غم میں غمگین ہوا ہو 
اور وہ جنت کی نعمتوں میں سے فائدہ حاصل کرے گا 
حضرت امام سجاد علیہ السلام نے فرمایا 
اگر جو شخص حضرت امام حسین علیہ السلام کی شھادت پر آنسؤ بھائیں کے آنسؤں کا پانی اس کے چہرے پر جاری ہو جائے اللہ تعالیٰ اس کے لئے بھشت میں ایک کمرہ مخصوص کرے گا جس میں وہ صدیوں تک سکونیت رھائیش اختیار کرے گا 
حضرت مام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا 
جو شخص ہمہاری مصیبت پر گریہ کرے گا وہ گریہ تسبیح مین شمار اور ہمہارے لئے غمگیں اور پریشان ہوگا اس کی وہ حالت عبادت میں شمار ہوگا