امام سجاد علیہ السلام 
سیرتِ امام سجاد علیہ السلام چوتھےامام کی جو ذات گرامی ہے اسے ہم نے 
محدود کر دیا ہے ایسا نہیں ہے
کیونکہ آپ کے ذکر کو صرف کربلا کے مصائب تک محدود کر دیا ہے ہے
اس سے اسے بیمارِ کربلا تک محدود کر دیا گیا ہے یہ ہے کہ کیا یہ ہے چوتھے امام کا کردار حالانکہ آپ  بیمار صرف کربلا میں تھے نا اس سے پہلے اور نہ اس کے بعد چلے اس زمانے میں بیمار کا ایک لقب بیمار کربلا کوئی حرج نہیں یہ نہیں کہہ رہا ہوں کہ آئیندہ کہا جائیں لیکن سوال یہ ہے کہ آپ نے واقع کربلا کے بعد 35 سال کی زندگی گزاری ہے وہ کیا ہے بس ہمیں اتنا معلوم ہے کہ خون کے آنسو روئے زندگی گزر گئی جب مسلم بن عقبہ نے حملہ کیا ہے یزید کے حکم پر مدینہ تاراج کیا نو ہزار  لوگوں کا قتل عام کیا 700 حافظ قرآن 300 اصحابی قتل کیے یزید نے حکم دے کر بھیجا تھا کہ ایک حکم آپ دیکھیں عیب بات ہے جو کل تک  سید سجاد کو بھی قتل کر دیا جائے یہ حکم یزید دے کر بھیج رہا ہے کہ مسلم بن عقبہ کو کے پورے مدینہ کو تاراج کردینا لیکن خبردار عکی ابن الحسین سے کوئی سروکار نہ رکھنا زین العابدین سے کوئی سروکار نہ رکھنا  انہیں کوئی تکلیف نہ پہنچے کیوبکہ کربلا کا سبق یاد تھا کو یزید کو کہ اگر علی ابن حسین کو چھیڑا گیا تو جو میری فتح ہے وہ شکست میں تبدیل ہو جائے گی
قید سے ریہا ہوکر جب شام سے کربلا چہلم کرنے کے لے آئے بنی اسد ایک شخص کا گزر ہورہا تھا اس نے حسرت سے کھڑے ہو کر دے کر دیکھا اور کہتا ہے کہ آج تک ان کا کوئی رونے والا نہیں آیا جب سے قتل کیئے گئے ہیں جیسے مارے گیے ہیں ان کا کوئی رونے والا نہیں آیا تو ان کے خاندان کے لوگ لگتے ہو ایسے لگتا ہے بہت دیر سے پتہ چلاہے اب سید سجاد علیہ السلام کیا جواب دیں کہا کہ ہم ہی ہے بے کسوں کے وارث ہیں  
آج ماتم کرنے آئے ہیں آج رونے آئے ہیں